سماجی ذہانت (Social intelligence)

(Social intelligence) سماجی ذہانت 


دوسرا حصہ    


سماجی ذہانت
  ہماری سوساٸٹی میں 
 IQ  اور book smart  بنانے پہ ہی سارا زور دیا جاتا ہے
 سماجی ذہانت کے پہلو پہ روشنی ڈالیں گے۔ 
سماجی ذہانت کی اہمیت

سوشل جینیٸس  ہونا بھی بے حد اہم ہےبلکہ اصل ذہانت بک سمارٹ ہونے کے ساتھ ساتھ سٹریٹ سمارٹ ہونا بھی ہے۔  
انسان دراصل سماجی حیوان ہے ۔ اس لیے وہ اکیلے رہ کر اپنی بقا ممکن نہیں بنا سکتا ۔ اس لیے لامحالہ اسے دوسروں سے ملنا پڑتا ہے اور ان سے تعلقات بنانے پڑتے ہیں ۔ 
١۔ مظبوط تعلقات ہمیں جذباتی اور اعصابی طور پر مظبوط بناتے ہیں ۔ تحقیق سے یہ بات ثابت شدہ ہے کہ اچھے فیملی تعلقات اور دوستی کا سرکل رکھنے والے لوگ جذباتی طور پر صحت مند اور اعصابی طور پہ مظبوط ہوتے ہیں ۔ اچھے تعلقات کا انحصار سماجی ذہانت پر ہے۔ 
٢۔ کمزور اور برے تعلقات ہمیں تناٶ ٗ ڈپریشن اور کٸی دوسری بیماریوں میں مبتلا کرتا ہے۔ یہ بھی تحقیق سے ثابت شدہ حقیقت ہے کہ  آج کل کی بہت ساری بیماریاں خصوصا نفسیاتی بیماریاں  تعلقات میں بگاڑ کی وجہ سے پیدا ہوتی ہیں ۔ کم سماجی ذہانت خراب تعلقات کا باعث بن کر صحت کے مساٸل سے دوچار کرتی ہے۔ 
٣۔تعلقات  کی اہمیت ہر جگہ مسلم ہے ۔ بچوں سے لے کر پروفیشنل کیٸریر تک اور ازواجی تعلق سے دوستوں کے سرکل تک مظبوط یا کمزور تعلقات ہم پہ اثر انداز ہوتے ہیں ۔ اس لیے سماجی ذہانت نٸے تعلقات بنانے اور پرانے تعلقات نبھانے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ 

سماجی ذہانت بڑھانے کے طریقے
١۔ الفاظ  سے پیچھے جاکر سمجھیں ۔ 
١۔ جب ہم بولتے ہیں تو ہمارا دماغ ہمارے لفظوں کے پیچھے ہمارے تاثرات ٗ آواز کے لہجے ٗ باڈی لینگویج سے بھی مخصوص پیغام دے رہا ہوتا ہے ۔سماجی ذہین لوگ ان اشاروں اور پیغامات کو ڈی کوڈ کر کے الفاظ کے پیچھے جاکر اصل مدعا سمجھنے کے قابل ہوتے ہیں ۔ 
اس کا پہلا حصہ 
١لف سماجی شعور 
جس میں دوسر ے کے احساسات کو سمجھنا ٗ پوری شدت سے سننا ٗ دوسرے کے خیالات اور ان کے پیچھے چھپے مطالب کو درستگی سے سمجھنا ٗ سماجی ماحول کا ادراک کرنا ٗ اور تعلقات کی نوعیت کو سمجھنا شامل ہے۔ کوشش اور مشق سے اس میں مہارت حاصل کرناممکن ہے۔ 
ب ۔ سماجی مہارت
دوسروں کو آسانی سے متوجہ کرنے ٗ گفتگو پہ ماٸل کرنے ٗ بہتر انداز میں برتاٶ کرنے ٗ اپنے آپ کو پیش کرنا  ٗ ملاقات سے دوسروں پہ اثر ڈالنا اور مطلوبہ نتاٸج حاصل کرنا بھی سماجی شعور کا حصہ ہے۔ کوشش اور مسلسل مشق ہمیں بہتر سماجی مہارتوں کی تشکیل میں مدد گار ہوتی ہے۔ 

٢۔ اپنے ذہنی محرکات کو سمجھیں
یہ بھی دو طرح کے ہوتے ہیں ۔ کچھ محفلوں میں ہم جانا چاھتے ہیں اور وہاں ہم پراعتماد رہتے ہیں جبکہ کچھ جگہ ہم نہیں جانا چاھتے اور اگر چلے جاٸیں تو نروس یا تناٶ کا شکار رہتے ہیں  اس کے پیچھے سماجی محرکات کام کر رہے ہوتے ہیں ۔ ان محرکات کاایک حصہ جذبات و احساست اور  باڈی لینگویج سے دوسروں کو سمجھنے میں مدد کرتا ہے ۔ یہ ہمارے جذبات کو گاٸیڈ کرتا ہے اور مخصوص سوشل محفلوں میں جانے یا نہ جانے کی تحریک یا خواہش پیدا کرتا ہے۔ 
دوسرے حصے کا تعلق  تجزیے ٗ منطق اور تنقیدی نظر سے دوسروں کو دیکھنے اور ان سے تعلقات قاٸم کرنے یا نہ کرنے کا  فیصلہ کرنے میں مدد دیتا ہے۔ اپنے ذہنی محرکات کو سمجھیں اور جانیں کہ آپ کہاں جاننا چاھتے اور کس سے ملنا چاھتے ہیں ۔ بہتر سرکل اور بہتر دوستوں کی تلاش کریں اور ان سے میل جول کے لیے خود کو کفرٹیبل کریں۔ 
٣۔ ملاقات سے پہلے تیاری اور بعد میں جاٸزہ لیں
آپ پرجوش ظاہربین ہیں یا خاموش اندروں بین ۔۔ سب کو ریچارج ہونے کے لیے ایک پرسکون جگہ چاھیے ہوتی ہے جہاں ہمیں اپنی ملاقاتوں کے بعد ان کا تجزیہ کرنا ہوتا ہے۔ مثبت اور منفی پہلوٶں کا جاٸزہ لینا اور غلطیوں سے گریز کرنے کا ارادہ کرنا ۔ سماجی ذہانت بڑھانے اور تعلقات بہتر بنانے ٗ سماجی اسکلز کو پالش کرنے کے لیے یہ بہت اہم ہے۔ ۔۔ اسی طرح ہر اہم ملاقات یا محفل میں جانے سے پہلے اس کی تیاری کرنا بھی بہت ضروری ہوتا ہے ۔ سماجی ذہانت کا حصول مشکل نہیں بلکہ کچھ توجہ مانگتا ہے۔ کرنے کے کاموں میں سے ایک اہم کام ترجیحات کاتعین ہے۔ کسی بھی ملاقات سے پہلے یا سماجی تقریب میں شرکت سے پہلے طے کرلیں کہ آپ اس سے کون سے مقاصد طے کرنا چاھتے ہیں ۔ کس سے اور کس طرح کے تعلقات اور کیوں بنانا چاھتے ہیں ۔ ضروری نہیں کہ تعلق ہمیشہ کسی غرض کے لیے ہی بنایا جاۓ مگر بےغرض تعلق بنانے سے پہلے بھی آپ کو ان سوالات کے جواب معلوم کرنے چاھیے۔ اسی طرح کیا بات کرنی ہے اور کیسے کرنی ہے اس پہ بھی کچھ تیاری کرکے جاٸیں۔ 

ملاقات کے بعد اس کا پوسٹمارٹم کرنے کی عادت ڈالیں  ۔اہم ملاقات کے بعد خود سے سوالات پوچھیں 
١۔ اچھا کیا رہا ؟
٢۔ غلط کیا ہوا ؟ 
٣۔ مجھے کیا مختلف کرنا چاھیے تھا ؟ 
٤۔ میں نے اس ملاقات سے کیا سیکھا؟ 
یہ سوالات اور ان کے درست جوابات آپ کو ہر ملاقات کے بعد پہلے سے بہتر بناتے جاٸیں گے۔ 
یہ سوالات گاڑی میں ٗ سونے سے پہلے ڈاٸری میں ٗ بزنس آٸیڈیاز کی کتاب میں ٗ اپنے دوست سے گفتگو میں ہو سکتے ہیں ۔۔۔

سچی دلچسپی لیں ۔ 

سماجی ذہانت کی کمی کی ایک وجہ دوسروں میں سچی دلچسپی نہ لینا ہے۔آپ دوسروں سے میل جول تو کر رہے ہوتے ہیں مگر آپ کے الفاظ ٗ لہجہ اور سٹاٸل کھوکھلے ہوتے ہیں ۔  اس طرح کا فرد دوسروں سے ہمدردی کرنے میں شدید مشکلات محسوس کرتا ہے۔ ایسا فرد جذباتی طور پر دوسروں سے ایک کمزور اور ناپاٸدار جذباتی تعلق ہی بنا سکتا ہے ۔ ایسا عموما تب ہوتا ہے جب ایک شخص دوسرے کو گوشت پوست کا بنا انسان سمجھنے کے بجاۓ اسے احساسات و جذبات سے عاری کوٸی بے جان چیز سمجھتاہے۔ 
مثلا آپ کے عزیز کی وفات پر کسی دوست  کی تعزیتی کال آۓ اور اس کے الفاظ کے ساتھ آپ کو نہ صرف اس کا لہجہ احساس و ہمدردی سے عاری  ٗ الفاظ کھوکھلے اور بے جان محسوس ہوں بلکہ گاہے کمپیوٹر پہ کچھ ٹاٸپ کرنے کی آواز بھی آۓ اور فرد غاٸب دماغ بھی لگے۔   ؟ آپ کو اس کا فون کرنا کیسا لگے گا اور آپ کیا تاثر قاٸم کریں گے ؟  یقینناً آپ سخت برا مناٸیں گے۔ 
کوشش کریں کہ دوسروں میں سچی دلچسپی لیں اور ان کی کیفیات کو دل سے محسوس کریں۔ 
٥۔ مثبت طور پہ متاثر ہونے میں کوٸی حرج نہیں 
١۔ جب کوٸ مسکراۓ تو ہم بھی مسکراتے ہیں اور رونے والے یا غمگین کے ساتھ غمگین ہوجاتے ہیں ۔ اس کی وجہ دراصل ہمارے ذہن کے وہ خلیے ہوتے ہیں جوہمیں کسی بھی صورتحال میں خود کو ڈھال دینے کی کوشش کرتے ہیں ۔  اس لیے کوشش کریں ہمیشہ اچھے جذبات و احساسات رکھنے والوں کے ساتھ رہیں ۔ اس طرح آپ کا موڈ بھی اچھا رہے گا۔ دوستوں کے انتخاب میں احتیاط سے کام لینے کی ایک اہم وجہ یہ بھی ہے۔ 


٦۔ صوتحال میں ڈھل جاٸیں۔ 
لوروڈ جذبات ہمیں ہمیں صورتحال میں ڈھل جانے میں مدد فراہم کرتے ہیں ۔ جب بھی ہم کسی سے ملتے ہیں تو جیسے تاثرات اور احساسات اس شخص کے ہوں ویسے ہی ہمیں خود پہ طاری کرنے کی کوشش کرنی چاھیے ۔ ایسا کرنا بالکل مشکل نہیں ہوتا کیوں کہ ہمارے دماغ کے مرررنگ جذبات ہمیں صورتحال میں ڈھل جانے میں مدد فراہم کرتے ہیں ۔ 
جب کبھی ایسا ہو کہ آپ کسی غصے و طیش والے یا دکھ اور غم کی کیفیت میں کسی فرد سے ملیں تو اسے پرسکون ہوجانے یا خود پہ قابو پانے کا نہ کہیں ۔ بلکہ جب تک وہ اس صورتحال میں شدت سے موجود ہو آپ بھی اس کے ساتھ انہی جذبات کو محسوس کو کرنے کی کوشش کریں۔ اس طرح آپ دوسرے فرد کی صورتحال کو بہتر سمجھ کر اس سے ڈیل کے قابل ہو سکیں گے۔  


٧۔ ماٸنڈ بلاٸنڈ سے چھٹکارہ پاٸیں
دوسروں کی بات اور رویے کا پہلے سے اندازہ لگا لینا بہترین جذباتی ذہانت کی علامت ہوتا ہے۔ اگر ہم ایسا کرسکیں تو اس کا مطلب ہے ہماری جذباتی ذہانت زیادہ ہے اور اپنا کام کر رہی ہے ۔ دوسری صورت میں ہم ماٸنڈ بلاٸنڈ ہوں گے جو بالکل اندازہ لگانے سے قاصر ہوتا ہے کہ کسی دوسرے کے دماغ میں کیا چل رہا ہے ۔ وہ جو بات کر رہا ہے کیوں کر رہا ہے ؟ اس کی بات کے پیچھے چھپے معانی و مطالب کیا ہیں ؟ 
اس مشکل پہ قابو پانے کے لیے ضروری ہے کہ ہم اپنی شخصیت کے خول سے نکل کر دوسروں پہ فوکس کر سکیں۔ خود میں مگن رہنے والوں کو دوسرے نظر ہی نہیں آتے ۔ اس لیے کوشش کرکے دوسروں پہ فوکس کریں ۔ ان کی صورتحال ٗ ظاہر باطن ٗ سب پہ توجہ دیں ۔ اس طرح آپ دراصل خود کو دوسروں کے سمجھنے کے لیے تیار کر رہتے ہیں ۔
اہم بات یہ ہے کہ جب ہم خود پہ فوکس کرتے ہیں تو ہماری دنیا محدود ہو کر ہماری ذات تک رہ جاتی ہے اور ہمیں پوری دنیا میں اپنی ذات اور مساٸل کے علاوہ اور کچھ بھی نظر نہیں آتا ۔ اس صورت میں ہمیں اپنے مساٸل ان کے ساٸز سے بھی بہت بڑے نظر آتے ہیں ۔ اسی طرح جب ہم دوسروں پر فوکس کرتے ہیں تو ہماری دنیا وسیع ہوتی جاتی ہے اور ہمارے مساٸل چھوٹے ہوتے جاتے ہیں ۔ کوشش اور مشق سے اپنے ذات کے حصار سے نکلیں اور دوسروں پہ توجہ دیں۔

Comments

Post a Comment