Emotional management

ایموشنل مینجمنٹ


خود کو جذباتی اور ذہنی طور پر مضبوط بنانے ٗ خوش رہنے ٗ زندگی سے مسرت و انبساط کشید کرنے کا راز ہم آپ کو اس پوسٹ میں بتانے والے ہیں ۔دل کو ذرا تھام لیجیے گا ٗ ذہن کو کشادہ کرکے ٗ اپنی سمجھ اور عقل کو کام میں لا کر غور کرنے سے آپ پہ صرف ایک نہیں بہت سے راز افشا ہونے جارہے ہیں ۔
یہ باتیں عموماً ساٸکالوجسٹ اور تھیراپسٹ نہیں بتاتے ٗ وجہ جو بھی ہو لیکن انہیں بتانی چاہیٸں اور عوام کی جذباتی و ذہنی صحت کو بہتر بنانے کے گر ویسے ہی سکھانے چاہیٸں جیسے جسمانی طور پر تندرست و توانا رہنے کے لیے ورزش و غذا پر مشتمل ایک لاٸف سٹاٸل سجیسٹ کیا جاتا ہے ۔
ذہنی و جسمانی طور پہ صحت مند اور توانا رہنا بھی ایک لاٸف سٹاٸل کا متقاضی ہے ۔ جیسے احتیاط علاج سے بہتر ہے ٗ بالکل اسی طرح جذباتی و ذہنی صحت بھی کچھ آزمودہ تکنیکوں ٗ حربوں اور نسخوں سے حاصل کی جاسکتی ہے ۔ اصل ڈاکٹر ٗ معالج ٗ طبیب ٗ ساٸکالوجسٹ ٗ تھیراپسٹ وہ نہیں جو بیماری کی انتہاٶں پہ جا کے علاج کرے ٗ میں تو اصل معالج اسے مانتا ہوں جس کی حکمت و داناٸی سے ٗ شعور و آگہی کے پھیلانے اور لوگوں کو ایجوکیٹ کرنے کی بدولت بیماریاں پیدا ہی نہ ہوں ۔
جیسے اسی فیصد جسمانی بیماریوں کی وجہ ہماری خوراک بنتی ہے ٗ بالکل اسی طرح اسی فیصد ذہنی و نفسیاتی بیماریوں کا سبب ہماری ذہنی خوراک یعنی ہمارے ”خیالات“ بنتے ہیں ۔ جیسے آپ اچھی ٗ قابلِ ہضم ٗ تواناٸی بخش ٗ صحت مندانہ خوراک کھاکر خود کو بہت سی بیماریوں سے محفوظ رکھ سکتے ہیں بالکل اسی طرح اپنی ذہنی خوراک یعنی خیالات کو بھی مثبت ٗ تعمیری ٗ صحت مندانہ رکھ کر بے شمار ذہنی و نفسیاتی مساٸل سے بچا جا سکتا ہے ۔
ہماری زندگی کی کوالٹی کا دارومدار ہمارے خیالات کی کوالٹی پر ہوتا ہے ۔ جی ہاں ٗ یہ خیالات ہی ہیں جن سے ہم خود سےکمیونیکیٹ کرتے ہیں ٗ جیسے خیالات ویسی زندگی ٗ آسان اور سمجھ میں آنے والی بات ہے ۔ اپنے خیالات کا جاٸزہ لیں ٗ آپ زندگی میں آج جس نہج پر ہیں وہ آپ کے خیالات ہی کی بدولت ہے۔ اپنے منفی ٗ زہریلے ٗ بیمار اور کمزور خیالات کو صحت مند ٗ مثبت ٗ تعمیری اور طاقتور خیالات سے بدل دیں ۔۔۔۔زندگی خودبخود بدل جاۓ گی۔
عموماً یہ سمجھا جاتا ہے کہ ہمارا اپنے خیالات پہ کنٹرول نہیں ہے ٗ یعنی ہم بے بس اور مجبور ہیں کہ جس خیال کی مرضی ہو منہ اٹھاۓ ہمارے ذہن میں چلا آۓ ۔۔یہ خیال غلط ہے ۔ ہم نے صرف اپنے خیالات پہ مکمل قابو پاسکتے ہیں بلکہ ہم انہیں ذہن میں آنے سے روک کرخود کو خالی الذہن بھی رکھ سکتے ہیں ۔
خیالات کو روکنے پہ ہم اگلی پوسٹ میں بات کریں گے ۔ یہاں ہم صرف خیالات کو قابو میں رکھنے ٗ اور ان کا رخ مثبت کردینے پہ ہی اکتفا کریں گے۔
ہمارے خیالات اور ہماری سانس کا آپس میں چولی دامن کا ساتھ ہے ۔ جب تک سانس کی ڈور بندھی ہے تب تک خیالات کا سلسلہ بھی چلتا رہے گا ۔ خیالات کو بہتر بنانا ہے تو لمبی سانسیں لینے کی عادت بناٸیے ۔
ہم جب سوچتے ہیں تو الفاظ میں نہیں بلکہ تصویروں میں سوچتے ہیں ۔ جتنے برے ٗ گندے ٗ منفی ٗ تخریبی الفاظ ہماری لغت میں ہونگے ویسی ہی تصویریں بھی ہمارے دماغ میں بنیں گی۔
کرنےکا کام یہ ہے کہ ذرا خود پہ نظر رکھیے اور اپنے خیالات کو مانیٹر کیجیے ۔ جونہی منفی خیالات ذہن میں آٸیں فوراً ان کو مثبت خیالات سے بدل دیں ۔یہ کام ہم آپ کے لیے اور آسان بنا دیتے ہیں ۔
خیالات سے ہمارے ذہن میں تصویریں بنتی اور فلمیں چلتی ہیں ٗ ہم ان تصویروں اور فلموں کی رو میں بہہ کر ہم کسی نا کسی کیفیت میں چلے جاتے ہیں ۔ جاگنے کی حالت میں ہم ہر وقت کسی نا کسی ذہنی و جذباتی کیفیت یا مینٹل یا ایموشنل سٹیٹ میں ہوتے ہیں ۔ یہ سٹیٹ مثبت بھی ہوسکتی ہے اور منفی بھی ۔۔
منفی ذہنی کیفیت میں ہم تناٶ ٗ فرسٹریشن ٗ ڈپریشن ٗ غصہ ٗ غیر محفوظ ٗ تنہا ٗ بور ٗ تباہ حال ٗ غمگین ٗ اداس ٗ پریشان ٗ مضطرب ٗمتفکراور غیر فیصلہ کن حالتوں میں ہوتے ہیں ۔
خوش وخرم ٗ طاقتور ٗ توانا ٗ قابل ٗ پرجوش ٗ اطمینان بخش ٗ پرسکون ٗ فیصلہ کن اور لطف و مزے کی کیفیات مثبت جذباتی و ذہنی کیفیات کہلاتی ہیں۔
ہماری زندگی میں زیادہ تر ہماری جذباتی و ذہنی حالتیں درج بالا ہی ہوتی ہیں ۔ خود کو تندرست ٗ توانا ٗ جذباتی ٗ نفسیاتی اور ذہنی طور پہ مضبوط و صحت مند بننے کے لیے ہمیں زیادہ سے زیادہ دیر مثبت کیفیت و حالت میں رہنا ہے ۔شروع میں شعوری کوشش کرنے سے ایک وقت میں ہمیں مثبت کیفیات میں رہنے کی عادت ہوجاۓ گی ۔ میری کسی بھی منفی کیفیت میں رہنے کا زیادہ سے زیادہ ٹاٸم محض ایک گھنٹہ ہے ۔ یہ شدید ترین حالات کی بات ہورہی ہے ورنہ تو پانچ سے دس منٹ میں ہی منفی حالت کو پہچان کراس کو بدل دیتا ہوں ۔
ڈپریشن دراصل ایک کیفیت ہے ٗ اس کیفیت میں مبتلا ہوجانا فطری بات ہے مگر اسی کیفیت میں مبتلا رہنا بے وقوفی اور حماقت ہے ۔ کہتے ہیں گرنا بری بات نہیں ٗ گر کے پڑے رہنا اور دوبارہ نہ اٹھنا غلط ہے۔
آٸیے ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ اپنی ذہنی حالت و کیفیت کو کیسے چند سیکنڈز میں بدلا جا سکتا ہے ۔
ھماری ذہنی حالتیں (Mental states) دو چیزوں سے مل کر بنتی ھیں ۔
١۔ھم کس چیز پہ کس انداز میں فوکس کرتے ھیں ۔
٢۔ ھم جسمانی طور پر کس انداز یا پوسچر کو اپناۓ ھوۓ ھیں ۔
آگے جانے سے پہلے ذہنی حالتوں کو سمجھتے ھیں ۔ اس کو ھم دو بڑی کیٹیگریز میں تقسیم کر سکتے ھیں جیسے
١۔ Empowering state یا مثبت حالت و کیفیت ۔ ایسی کیفیت میں انسان کام کرنے کی بہترین حالت میں ھوتا ھے۔
٢۔ Disempowering state یا منفی حالت و کیفیت۔ اس حالت میں کام کرنے کی بدترین حالت میں ھوتا ھے۔
مثبت ذہنی حالتوں میں ھم خوش ٗ مطمٸن ٗ پرجوش ٗ پرسکون ٗ فرحت و راحت ٗ مزے اور لطف کی کیفیات میں ھوتے ھیں ۔۔۔۔ جبکہ منفی ذہنی حالت میں غصہ ٗ افسردگی ٗ غم ٗ دکھ ٗ تفکر ٗ پریشانی ٗ اضطراب ٗ خوف ٗ فرار ٹینشن اور ڈپریشن کی کیفیات طاری ھو سکتی ھیں ۔
ان ذہنی کیفیتوں کی فہرست سے اندازہ کیا جاسکتا ھے کہ ھمارے پاس منفی کیفیات کے لیے زیادہ جب کہ مثبت کیفیات کے لیے کم الفاظ ھیں ۔اس کی وجہ یہ ھے کہ ھم میں سے لوگوں کی اکثریت زیادہ تر منفی کیفیات میں ہی رھتی ھے اس لیے ڈکشنری میں ان کو بیان کرنے کے لیے الفاظ بھی زیادہ ھیں ۔
برصغیر پاک وھند میں تو ویسے بھی ھر وقت غم و غصے اور افسردگی وپریشانی کی حالت میں رھنے کو اچھا تصور کیا جاتا ھے ۔ یہاں کا لٹریچر ٗ شاعری ٗ افسانے و ڈرامے اور میوزک زیادہ تر انسان کو دکھی و پریشان اور رنجیدہ ہی کرتا ھے ۔ دوسری طرف ھمت حوصلہ ٗ جرات ٗ طاقت ٗ خوشی اور اطمینان جیسی صفات و کیفیات کم ہی دکھاٸی دیتی ھیں ۔
مساٸل اس زندگی کا لازمی حصہ ھیں ۔ ان کو کم تو کیا جا سکتا ھے ختم نہیں کیا جا سکتا ۔ ھمارا کام ان مساٸل کو حل کرتے جانا ھے۔ ھماری سوسائٹی اول تو مساٸل پہ رونا دھونا ٗ چیخنا چلانا ٗ شکوے شکایات کرنا سکھاتی ھے ساتھ میں پریشانی یا مسلے کی صورت میں پریشان یا غصے میں رھنا بھی سکھایا جاتا ھے اور یہ تاثر دیا جاتا ھے کہ شاید اس طرح پریشانی یا مسلے کا حل جلدی نکل آتا ھے۔
لیکن کیا واقعی ایسا ھے ؟ حقاٸق تو یہ کہتے ھیں کہ غصہ اور پریشانی انسان کو منفی حالت میں لے جاکر اس کو کمزور کر دیتی ھے اور کمزور حالت میں انسان کام سنوارتا کم اور بگاڑتا زیادہ ھے۔ اس لیے کیوں نا سخت پریشانی اور غصے کے لمحات میں بھی اپنی دماغی کیفیات کو مثبت اور طاقتور رکھ کر مساٸل کے حل نکالے جاٸیں ۔ میرا ذاتی تجربہ ھے کہ اس طرح مساٸل کے حل جلدی نکل آتے ھیں اور ھم اپنی انرجی بھی بچا لیتے ھیں ۔ یاد رہے کہ منفی کیفیات میں ھماری بہت زیادہ تواناٸی استعمال ھوتی ھے۔
اسی طرح ھمارے ھاں ایک مغالطہ اور بھی ھوتا ھے کہ ھم جب کامیاب ھوں گے تو تبھی خوشی محسوس کریں گے۔ اور اگر مطلوبہ کامیابی ھم سے دور رہے تو ھم اپنے طے کردہ رُول(Rule) کی وجہ سے خود کو خوش نہیں کرپاتے۔
اس کے برعکس اگر ھم کامیابی سے پہلے ہی خود پہ خوشی طاری کرلیں اور دل سے خوشی محسوس کریں تو ھم بہت جلدی کامیاب ھو سکتے ھیں ۔ یقین مانیے مثبت اور مظبوط کیفیات میں ھمیشہ انسان کی پرفارمنس اچھی ھوتی ھے۔
اس لیے زیادہ سے زیادہ خود کو ان مثبت اور مظبوط ذہنی کیفیات میں رکھنے کی کوشش کریں ۔ یہ کوشش آپ کی جذباتی و ذہنی واٸرنگ کو یکسر تبدیل کر دے گی اور آپ لوگوں سے الگ اور ممتاز ھو جاٸیں گے۔ کوشش بلکہ شعوری کوشش کرکے خود پہ خوشی ٗ اطمینان ٗ سکون ٗ راحت ٗ محبت ٗ جوش ٗ اور کامیابی کی کیفیات کو زیادہ سے زیادہ دیر تک طاری رکھنے کی کوشش کیجیے۔۔۔۔
آپ شاید پوچھیں کہ ایسا کیسے کیا جا سکتا ھے کہ ھم بغیر کسی وجہ کے خوش اور مطمٸن ھو جاٸیں یا محبت و راحت کی کیفیت اختیار کر لیں ؟
ایسا ممکن ھے اور اسی طرح ممکن ھے جیسے ھم بغیر کسی وجہ کے پریشان ٗ ناراض ٗ غمزدہ ٗ اداس اور متفکر رھتے ھیں ۔ کیا آپ کو معلوم ھے کہ ھم پہ ذہنی کیفیت کیسے طاری ھوتی ھے؟ جی ھاں ۔۔۔ فوکس کی وجہ سے ۔۔ ھم جس چیز پر فوکس کرینگے ویسے ہی ھارمونز ھمارے جسم سے خارج ھوتے ھیں اور ھمیں اس مخصوص جذباتی کیفیت میں لے جاتے ھیں ۔ اس کو ایک مثال سے سمجھیے ۔ جیسے کیمرہ ایک وقت میں ایک جگہ اور ایک منظر پہ فوکس کرتا ھے بالکل اسی طرح ھمارا دماغ بھی فوکس کرتا ھے۔ اگر آپ کسی پارٹی یا تقریب میں جاٸیں جہاں خوب ھلا گلا ھو رھا ھو ٗ خوش گپیاں لگاٸی جا رہی ھوں ٗ کھایا پیا جارھا ھو مگر وھیں کسی ایک کونے میں دو افراد لڑ رھے ھوں اور أن کی تصاویر اتار لی جاۓ یا ویڈیو بنالی جاۓ اور کسی ایسے شخص کو دکھاٸی جاۓ جو وھاں موجود ہی نہیں تھا تو وہ اس تقریب کے بارے میں کیا تاثر لے گا ۔ وہ پوری پارٹی کے مجموعی تاثر کو چھوڑ کر صرف ان دو افراد سے ہی یہ اندازہ لگالے گا کہ تقریب انتہاٸی بری تھی۔
اب اس کے برعکس اگر کسی شرابیوں کی پارٹی میں جہاں گالم گلوچ کے ساتھ چھیناچھپٹی اور لڑاٸی بھی ھو رہی ھو مگر وھیں ایک میز پر دو لوگ پرسکون بیٹھے مزے سے اپنی باتوں میں مصروف ھوں اور انکی تصویر یا ویڈیو تقریب سے غیر حاضر کسی شخص کو دکھاٸی جاۓ تو وہ کیا تاثر لے گا ؟ ظاہر ھے اس کے خیال میں پوری تقریب ہی ایسی اچھی پرسکون اور انجواۓ کیے جانے کے قابل تھی۔
ھمارا دماغ بھی بالکل اسی طرح چیزوں پہ فوکس کرتا ھے اور باقیوں کو بھول جاتا ھے۔ اب آپ کی مرضی ھے کہ آپ اپنے دماغ کو اچھے والی تصویر دکھاتے ھیں یا برے والی ؟ اچھی تصویر کی تشریح اچھی اور بری تصویر کی تشریح بری ھوگی ۔ یوں جیسی تصویر ھوگی ویسے ہی آپ کا رویہ اور برتاٶ بھی جنم لے گا ۔
ایک اور مثال سے سمجھنے کی کوشش کریں ۔ ہم کیسے چند سیکنڈز میں اپنی ذہنی کیفیت اور موڈ کو بدلنے پہ قادر ہیں ۔ اگر آپ اس وقت خوشگوار کیفیت میں ہیں تو کسی پرانے مگر برے اور ناخوشگوار واقعے کے بارے میں سوچیں اور شدت سے سوچیں ۔ جب وہ واقعہ رونما ہوا تھا تب آپ کے جو جذبات تھے ان کو محسوس کرنے کی کوشش کریں چند ہی لمحوں میں آپ افسردہ اور اداس ہو جاٸیں گے۔
اسی طرح ماضی کے کسی اچھے اور خوشگوار واقعے کی تصویر ذہن میں لاٸیں ۔۔ کوشش کریں تصویر واضح ہو اور آپ انہی خوشی کے جذبات کو محسوس کر سکیں ۔ کچھ ہی دیر بعد آپ خوش ہو جاٸیں گے اور آپ کے ہونٹوں پہ مسکراہٹ طاری ہو جاۓ گی۔
اس لیے اپنے ذہن کو قابو میں رکھیں اور اس کو انہی تصویروں پہ فوکس کرنے دیجیے جو آپ کو مثبت اور مظبوط بناٸیں ۔ اگر آپ اپنے ذہن کو اپنے پیاروں کی اچھی تصاویر دکھاٸیں گے تو آپ کی ذہنی کیفیت پیار و محبت کی ٗ اگر اپنی کامیابیوں کی تصویر دکھاٸیں گے تو اچیومنٹ کی ذہنی کیفیت آپ پہ طاری ھوگی ۔ اپنی نعمتوں کو تصور کرینگے تو شکر اور اطمینان کا احساس پیدا ھوگا ۔
اس کے برعکس اگر آپ اسے اپنی ناکامیوں ٗ کمزوریوں ٗ غموں دکھوں ٗ نفرتوں ٗ ھاروں ٗ جھگڑوں اور خوف و لڑاٸی پر مشتمل تصاویر ہی دکھاتے رھیں گے تو خود اندازہ لگا لیجیے کہ آپ کس ذہنی کیفیت کا شکار ھونگے اور کس طرح کے جذبات آپ پہ طاری ھوں گے۔
اب آٸیے فزیالوجی یا اپنی ظاہری جسمانی حالت پہ ۔۔ یہ بھی ھماری ذہنی حالت کو متاثر کرتی ھے ۔ اگر آپ خود پہ اکثر مایوسی اور غمزدگی کی سی کیفیت طاری کیے رھتے ھیں ۔ آپ کے کندھے آگے کو جھکے ھوۓ ٗ سینہ اندر کی طرف دھنسا ھوا ٗ چھوٹی چھوٹی سانسیں ٗ چہرے پر غم و اندوہ کی کیفیات طاری کیے ھوۓ رھیں تو آپ میں کبھی خوشی اور اطمینان کی کیفیات پیدا نہیں ھو سکتیں اور اگر پیدا ھو جاٸیں تو انکی عمر بہت محدود ھو گی ۔
اس لیے اپنی فزیالوجی کو زیادہ سے زیادہ مثبت اور مظبوط حالت میں رکھیے اس طرح جیسے ایک جیتنے والا ٗ کامیاب ھونے والا ٗ مشکلات کو ھرا دینے والا اور مساٸل کو چٹکیوں میں حل کر دینے والا نہایت پراعتماد اور توانا انسان جس فزیالوجی میں ھوتا ھے۔
آپ ایک تجربہ کر کے دیکھیے ۔ اگر پریشان ھیں تو فوراً کھڑے ھو کر سینہ باہر نکال کر سر اور کندھے اوپر اٹھا کرچہرے پہ مسکراہٹ لا کر لمبے سانس لیں اور پورے جوش کے ساتھ چند قدم چلیں پھر اپنی ذہنی کیفیت کا جاٸزہ لیں۔ آپ حیران ھو جاٸیں گے کہ آپ کی پریشانی ھوا ھو چکی ھے ۔
اگر آپ خوش ھوں تو یہی تجربہ سر اور کندھے جھکا کر ٗ سینہ اندر دھنسا کر سر نیچے کرکے اور اپنے چہرے پہ یاسیت طاری کر کے دیکھیے کیا ھوتا ھے؟
کوشش کر کے زیادہ سے زیادہ دیر اپنی کمرسیدھی ٗ سر اور کندھے اوپر اٹھا کر سینہ باہر نکال کر اور چہرے پہ فاتحانہ مسکراہٹ سجانے کی کوشش کریں ۔ شروع میں آپ کو ایکٹنگ کرنی پڑے پھر بھی کریں ۔ ذرا سی کوشش آپ کی ذہنی کیفیت و حالت کو مثبت و مظبوط بنادے گی ۔ آھستہ آہستہ آپ کی ذہنی اور جذباتی واٸرنگ تبدیل ھونا شروع ھوجاۓ گی ۔ پرانے پیٹرنز کی جگہ نٸے پیٹرنز بنیں گے اور آپ ایک بدلی ھوٸی شخص بنتے چلے جاٸیں گے ۔ ایسی شخصیت جو مصیبتوں ٗ تکلیفوں ٗ غموں اور پریشانیوں کے چلتے جکھڑوں اور لرزا طاری کردیتے طوفانوں میں بھی اپنے اعصاب پہ قابو پاتے ھوۓ خود کو مطمٸن ٗ پرسکون ٗ قابل ٗ عملی اور خوش رکھ سکے گی۔
ہمیں امید ہے کہ آپ کو اب تک ذہنی کیفیات کو بدلنا سمجھ میں آ گیا ہوگا ۔ بس ایک چیز کا خیال آپ کو رکھنا ہوگا ٗ منفی حالتوں کو شعور میں لانا اور شعور میں لا کر ان کو بدل کر کسی مثبت حالت و کیفیت میں جانے کا فیصلہ کرلینا ۔۔
ہمیشہ ذہن میں مثبت ٗ تعمیری و تخلیقی خیالات کو ہی آنے دیں ۔ مثبت اور تخلیقی تصویریں بناٸیں ۔ اپنے تخیل کی سکرین پہ کوٸی منفی فلم نہ چلنے دیں ۔ اپنے سنسر بورڈ یعنی ضمیر کو مضبوط اور بااختیار بناٸیں۔
ہرروز آنے والے دن کی مثبت تصویریں ذہن میں بناٸیں ۔ اچھا سوچیں اور اچھا امیجن کریں ۔ آہستہ آہستہ آپ کے پرانے پیٹرنز کی جگہ نٸے پیٹرنز لے لیں گے اور آپ کچھ عرصے میں ایک بدلی ہوٸی شخصیت بن جاٸیں گے۔
ایک ایسی شخصیت جس کے ذہن میں کبھی ڈپریشن جیسے خیالات آ ہی نہیں سکیں گے ۔
کیا آپ کو معلوم ہے کہ ہم اپنے ذہن کو لاک بھی کرسکتے ہیں ؟ نہیں معلوم تو اگلی پوسٹ کا انتظار کیجیے گا۔

ثاقب محمود عباسی

Comments

Post a Comment