Improving Emotional Intelligence (جذباتی ذہانت)

Improving Emotional Intelligence  (جذباتی ذہانت)


جذباتی ذہانت یا ایموشنل انٹیلیجنس کی اصطلاح آج کل کافی معروف ہوچکی ہےاور اسے کامیابی کے لیے ضروری قرار دیا جا رہا ہے۔ 
جذباتی ذہانت دراصل ہے کیا؟ 

”جذباتی ذہانت یا ایموشنل انٹیلجنس (EQ or Emotional Quotient )دراصل جذبات کو سمجھنے ٗ پرکھنے ٗ کنٹرول کرنے اور بیان کرنے اور جذبات پہ قابو پانے کا نام ہے۔ یہ دوسروں کو سمجھنے ٗ ان سے ابلاغ کرنے ٗ صورتحال کا تجزیہ کرنے اور اپنی سوچوں اور فکر کو مرتکز اور یکسو رکھنے کا نام ہے۔ 

  مایہ ناز ماہر نفسیات، تحقیق کار  و مصنف ڈینیل گول مین نے جذباتی و سماجی ذہانت کا  اپنی بیسٹ سیلنگ کتاب
  Emotional Intelligence:Why it can matter more than IQ (1996) میں پیش کیا۔

اس نظریے کے مطابق ”جذباتی ذہانت، آٸی کیو سے بھی زیادہ اہم  ہے اور انسان کی کامیابی کے لئیے اہمیت رکھتی ہے“۔

سنہ نوے کی آخری دہائی میں اس انکشاف و نظریے نے پوری دنیا میں اہلِ علم کے لئیے تہلکہ مچا دیا اور ہر طرف زندگی کے متعدد شعبوں میں اس پہ بحث ہونے لگی۔  جلد ہی EQ نے باقاعدہ ایک تحریک کی شکل اختیار کر لی اور لوگ جذباتی ذہانت اور اس کی ڈویلپمنٹ کی بات کرنے لگے۔ تعلیم ٗ بزنس ٗ سماجیت اور سیاست ہر جگہ اس نظریے پہ بات ہونے لگی۔سماجی ذہانت کے نظریے کو فروغ دینے کے لیے متعدد تنظیمیں اور فورمز تشکیل پانے لگے جنہوں نے اس کو بچوں کے نصاب کا حصہ بنانے پہ بھی زور دینا شروع کیا۔ 

جذباتی ذہانت  سے کام لے کر انسان دوسروں سے ملتا جلتا اور ۔ زیادہ IQ والے لوگوں کو عام طور پہ کم جذباتی ذہانت کی وجہ سے سماجی معاملات میں دشواری کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ 

کارنیگی انسٹیٹیوٹ کی ایک تحقیق کے مطابق کسی بھی انسان کی معاشی کامیابی میں انسانی شخصیت ٗ   روہے اور برتاٶ ٗ ابلاغ کی صلاحیت ٗ اور لیڈرشپ کی صلاحیت کا کردار 85 فیصد تک ہے جب کہ تکنیکی علم اور مہارت صرف 15 فیصد تک کردار ادا کرتے ہیں ۔ اچھی سماجی ذہانت کے حامل لوگ اچھے لیڈر ٗ مینجر اور باس ثابت ہوتے ہیں اور کام کرنے کا اچھا  تھا۔

ذیل میں جذباتی ذہانت کو مذید سمجھنے اور پرکھنے کے لئیے  ڈینیل گول مین کے نظریے اور ماڈل پہ مذید  روشنی ڈالی گئی ہے_

ڈینیل گول مین کے جذباتی ذہانت کے ماڈل کے مطابق جذباتی ذہانت کو ہم چار درجوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے ۔

١۔  شعورِ ذات (میں کون ہوں ؟ )
اپنے موڈ ٗ جذبات و احساسات ٗ خواہش و تحریک کو سمجھنے کی صلاحیت اور ان کے اپنی ذات اور دوسروں پہ اثرات

٢۔ سماجی شعور (دوسروں کو سمجھنے کی صلاحیت )
لوگوں کے جذبات و احساسات کا ادراک کرنا اور انکی وجوہات سے واقفیت کی صلاحیت اور لوگوں  کے ردعمل پرمناسب برتاٶ کرلینا  

١۔ ذاتی تنظیم (ہم کیسے خود کو ھینڈل کرتے ہیں )
اپنے ذاتی جذبات و احساسات اور موڈ پر قابو اور برے منفی جذبات کو بدلنا ٗ عمل سے پہلے سوچنا 

٢۔ سماجی اسکلز (ہم کیسے دوسروں سے نبھاتے ہیں )
تعلقات بنانے ٗ سنبھالنے  نبھانے اور نیٹ ورکنگ کی صلاحیت ٗ مشترکات ڈھونڈنا اور ریپورٹ بنانا

شعورِذات Self awareness
اپنی ذات کو سمجھنا ٗ اپنی زندگی کے معانی اور اس کے اثرات ٗ اپنے ماضی کی غلطیوں کو معاف کرنا اور سبق یاد رکھ کر بھول جانا ۔
اپنے جذبات ٗ اعتقادات ٗ رویہ اور برتاٶ کو جاننا اور سمجھنا دوسروں کے ساتھ اپنے تعلقات کی نوعیت کو سمجھنا 
ذاتی تنظیم self mangment
خود کو صاف ستھرا ٗ منظم ٗ پرسکون اور ٹھنڈا رکھنے کی صلاحيت 
بنیادی جذباتی صحت کا حصول اور صحت مند رویے 
خود کو ابھارنےٗ اکسانے ٗ بدلنے اور سیکھنے کی صلاحیت
اپنی سوچوں اور جذبات پر قابو رکھنے کی صلاحیت 
کھانے پینے کی اچھی عادات اور ورزش سے اپنا خیال رکھنا 
سماجی شعور Social  awareness
دوسروں کی حرکات و سکنات میں چھپا پیغام  سمجھنا 
دوسروں کے بارے میں اچھی اور مثبت راۓ رکھنا  
انسان کی بنیادی جذباتی ضروریات کو سمجھنا 
تشخص اور خود داری و عزت نفس کا خیال رکھنا 
سماجی تعلقات relationship Management
اچھا سامع بننا اور ہمدردی و محبت کے احساسات کی صلاحیت
پورے اعتماد اور صحت مندانہ انداز میں اپنی بات کرنے اور منوانے کی صلاحیت
تنازعوں اور اختلافات کو سلجھانے کی صلاحیت
دوسروں کا تعاون اور ان سے بخوشی کام لینے ٗ ابھارنے اور اکسانے کی صلاحیت

اسی طرح ڈینیل گول مین نےاپنی ریسرچ سے ثابت کیا کہ مشہور لیڈر ٗشاعر ٗبزنس مین ٗ اور آرٹسٹ اس لیے کامیاب نہیں ہوۓ کہ انکا IQ زیادہ تھا بلکہ ان کی کامیابی کی وجہ ان کا جذباتی طور پر صحت مند اور متوازن ہونا تھا۔ 
ایک ریسرچ یہ بتاتی ہے کہ ذاتی بحرانوں میں انسان صرف اپنی بقا کی فکر کرتا اور اپنے اردگرد لوگوں ٗ ان کی ضروریات اور جذبات و احساسات سے لاپروا ہوجاتا ہے ۔ اس لیے بحرانوں اور چیلنجز میں بھی جذباتی توازن برقرار رکھنا اور لوگوں سے بہتر انداز میں پیش آنا کامیابی کے لیے ضروری ہے اور یہی EQ ہے۔ 
اگر ہم بچوں میں سماجی ذہانت پروان چڑھانے کی کوشش کریں تب دراصل ہم انہیں اپنی ذات کو بہتر سمجھنے  اچھے تعلقات بنانے ٗ اچھی ابلاغی صلاحیت ٗ گفتگو اور مذاکرات کے فن ٗ مشکل صورتحال کو سنبھالنے اور اپنی فیلڈ کے لیڈرز بنانے کی تربیت دے رہے ہوتے ہیں ۔ یہ صلاحتیں انہیں دوسروں سے ہمدردی و احساس ان کے مساٸل کو سمجھنا ٗ خود کو دوسروں کی جگہ رکھ کے دیکھنا اور اپنے چاھنے والوں اور  دوستوں سے الفت و محبت کا رویہ رکھنے کے قابل بناتی ہیں ۔اچھی جذباتی اور متوازن شخصیت نہ صرف ذاتی اور ازواجی زندگی میں کامیاب رہتی ہے بلکہ معاشی خوشحالی میں 
بھی اہم کردار ادا کرتی ہے۔۔۔

ثاقب محمود عباسی

Comments

Post a Comment